I
اسرائیلی خاتون کا ماضی میں دیا گیا انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا، جس میں وہ حماس سے متعلق گردش کرتی منفی خبروں کا تدارک کر رہی ہیں۔مختلف سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں اسرائیلی خاتون کو اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے سُنا جا سکتا ہے۔خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ اپنے گھر میں اکیلی تھیں کہ چند حماس کے فائٹرز ان کے گھر میں گھس آئے، جس کے باعث وہ خوف زدہ ہو گئیں، لیکن ان میں سے ایک نے کہا کہ گھبرائیں نہیں، میں مسلمان ہوں، میں آپ لوگوں کو تکلیف نہیں پہنچاؤں گا۔خاتون نے بتایا کہ یہ سن کر مجھے حیرانی ہوئی، میں اپنے بچوں کے ساتھ خاموشی سے بیٹھ گئی، ایک فائٹر اندر سے کرسی لے آیا، ہمارے گھر کے اندر اور باہر کافی سارے فائٹرز تھے ان میں سے ایک کو کیلا نظر آیا تو اس نے کھانے کے لیے مجھ سے اجازت طلب کی۔خاتون نے ہنستے ہوئے بتایا کہ میں نے اسے اجازت دے دی۔انٹرویو لینے والے صحافی نے سوال کیا کہ اور بچے کیسا محسوس کر رہے تھے؟خاتون نے جواب دیا کہ بڑا بچہ تو پریشان تھا، لیکن چھوٹی بچی بے فکر اپنے ٹیبلیٹ سے کھیل رہی تھی، ہمیں ان کے ہاتھوں میں موجود ہتھیاروں سے پریشانی ہو رہی تھی لیکن ہم ایک دوسرے کو دلاسہ دے رہے تھے۔خاتون نے بتایا کہ وہ آپس میں عربی زبان میں باتیں کر رہے تھے تو میرا بیٹا مجھ سے کہنے لگا کہ مجھے لگتا ہے یہ شاید ہم سے معافی مانگنے کا طریقہ سوچ رہے ہیں۔خاتون نے انٹرویو کے اختتام میں بتایا کہ فائٹرز تقریباً 2 گھنٹوں تک ہمارے گھر میں رہے اور جاتے ہوئے دروازہ بند کر کے چلے گئے۔خاتون کی رُوداد سن کر انٹرویو لینے والا صحافی بھی حیران رہ گیا جس نے کہا کہ بس، اتنا ہی؟۔