فرمان الہی بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ. الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ   اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے. سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے بڑا مہربان نہایت رحم والا انصاف کے دن کا حاکم (اے پروردگار) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ہم کو سیدھے رستے چلا ان لوگوں کے رستے جن پر تو اپنا فضل وکرم کرتا رہا نہ ان کے جن پر غصے ہوتا رہا اور نہ گمراہوں کے   *        I Free Palestinevisit to ANF
25 Jan
General elections in Pakistan, who will not be able to vote?

پاکستان میں عام انتخابات، کون کون ووٹ نہیں ڈال سکےگا؟

پاکستان میں عام انتخابات اب سے بس چند دنوں کی دوری پر ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق 13 دسمبر 2023 تک پاکستان میں 12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار 760 افراد بطور ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی کل آبادی اس وقت 24 کروڑ 14 لاکھ ہے، جس کا مطلب 11 کروڑ 28 لاکھ سے زائد لوگ اس عام انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالیں گے۔

ایک نظر اس رپورٹ پر ڈال لیں جس میں ان افراد کا ذکر ہے جو الیکشن 2024 کیلئے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کر سکتے۔ 

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق رجسٹرڈ ووٹرز میں مرد 53.87 فیصد جبکہ خواتین 46.13 فیصد ہیں۔  

الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 26 کے تحت کسی بھی شخص کو ملک بھر کے کسی بھی انتخابی حلقے میں بطور ووٹر رجسٹرڈ ہونے کے لیے چند شرائط ہیں جو درج ذیل ہیں۔

  • پاکستان میں ووٹ ڈالنے کے خواہش مند شخص کے لیے لازمی ہے کہ وہ پاکستانی شہریت کا حامل ہو۔
  • ووٹ ڈالنے کے خواہش مند شخص کی عمر 18 برس یا اس سے زائد ہو۔
  • نادرا کی جانب سے مذکورہ شخص کو قومی شناختی کارڈ کا اجراء انتخابی فہرستوں کی تیاری، نظرثانی یا تصحیح کے لیے دعوؤں، اعتراضات اور درخواستوں کو مدعو کرنے کے لیے مقرر کردہ آخری تاریخ سے قبل ہوا ہو۔
    واضح رہے کہ نادرا کی جانب سے جاری کردہ قومی شناختی کارڈ اس بات کی علامت ہے کہ آپ پاکستانی شہری ہیں اور آپ ووٹ ڈالنے کا حق رکھتے ہیں باوجود اس کے کہ اس شناختی کارڈ کی میعاد ختم ہوچکی ہو۔
  • ووٹ ڈالنے کا خواہش مند شخص ذہنی طور پر درست حالت میں ہو۔ اسے کسی مجاز عدالت کی طرف سے ناقص دماغ قرار نہ دیا گیا ہو تو وہ ووٹ ڈالنے کی اہلیت رکھتا ہے۔

آئین کی شق 51 کے معیار پر پورا اترنے والے تمام افراد آئینی طور پر ووٹ دینے کا حق رکھتے ہیں جن میں پاکستانی جیلوں میں قید قیدی بھی شامل ہیں۔

پاکستانی جیلوں کے قیدی ووٹ کے حق سے محروم ہوں گے

الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 93 (d) کے تحت جیل میں نظر بند یا زیر حراست شخص پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈال سکتا ہے۔پاکستانی آئین میں حقِ رائے دہی کے لیے اہلیت کے جو مندرجہ بالا معیار طے کیے گئے ہیں وہ قیدیوں کو ووٹنگ کے عمل سے خارج نہیں کرتے تاہم اس کے باوجود رواں سال 8 فروری کو ملک بھر کی 116 جیلوں میں قید 1 لاکھ سے زائد قیدی ووٹ کے حق سے محروم رہیں گے کیونکہ اس ضمن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کوئی انتظام نہیں کیا ہے۔

ایک لاکھ سے زائد قیدی ووٹ کے حق سے محروم رہیں گے

واضح رہے کہ چاروں صوبوں کے جیل خانہ جات کے حکام کے مطابق ملک بھر کی 116 جیلوں میں تقریباً 1 لاکھ سے زائد قیدی موجود ہیں، جن میں 1500 کے قریب خواتین ہیں۔ان قیدیوں میں ایسے نابالغ قیدی شامل ہیں جو جیل میں ہی 18 برس کی عمر کو پہنچ چکے اور شناختی کارڈ بنوانے کے حق دار ہیں۔قیدیوں میں 71 فیصد ایسے ہیں جن کے مقدمات کے فیصلے نہیں ہوئے، ان میں بہت سے ایسے ہیں جو معمولی جرائم میں پابند سلاسل ہیں اور ان کے مقدمات کی پیروی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ یہ تمام قیدی رواں سال عام انتخابات میں ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔

اوورسیز پاکستانی حق رائے دہی استعمال نہیں کر سکتے

اگر ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بات کریں تو وہ بھی آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں الیکشن ایکٹ 2022 کے تحت ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔