I
پاکستان میں عام انتخابات اب سے بس چند دنوں کی دوری پر ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق 13 دسمبر 2023 تک پاکستان میں 12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار 760 افراد بطور ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی کل آبادی اس وقت 24 کروڑ 14 لاکھ ہے، جس کا مطلب 11 کروڑ 28 لاکھ سے زائد لوگ اس عام انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالیں گے۔
ایک نظر اس رپورٹ پر ڈال لیں جس میں ان افراد کا ذکر ہے جو الیکشن 2024 کیلئے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کر سکتے۔
الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 26 کے تحت کسی بھی شخص کو ملک بھر کے کسی بھی انتخابی حلقے میں بطور ووٹر رجسٹرڈ ہونے کے لیے چند شرائط ہیں جو درج ذیل ہیں۔
آئین کی شق 51 کے معیار پر پورا اترنے والے تمام افراد آئینی طور پر ووٹ دینے کا حق رکھتے ہیں جن میں پاکستانی جیلوں میں قید قیدی بھی شامل ہیں۔
الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 93 (d) کے تحت جیل میں نظر بند یا زیر حراست شخص پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈال سکتا ہے۔پاکستانی آئین میں حقِ رائے دہی کے لیے اہلیت کے جو مندرجہ بالا معیار طے کیے گئے ہیں وہ قیدیوں کو ووٹنگ کے عمل سے خارج نہیں کرتے تاہم اس کے باوجود رواں سال 8 فروری کو ملک بھر کی 116 جیلوں میں قید 1 لاکھ سے زائد قیدی ووٹ کے حق سے محروم رہیں گے کیونکہ اس ضمن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کوئی انتظام نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ چاروں صوبوں کے جیل خانہ جات کے حکام کے مطابق ملک بھر کی 116 جیلوں میں تقریباً 1 لاکھ سے زائد قیدی موجود ہیں، جن میں 1500 کے قریب خواتین ہیں۔ان قیدیوں میں ایسے نابالغ قیدی شامل ہیں جو جیل میں ہی 18 برس کی عمر کو پہنچ چکے اور شناختی کارڈ بنوانے کے حق دار ہیں۔قیدیوں میں 71 فیصد ایسے ہیں جن کے مقدمات کے فیصلے نہیں ہوئے، ان میں بہت سے ایسے ہیں جو معمولی جرائم میں پابند سلاسل ہیں اور ان کے مقدمات کی پیروی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ یہ تمام قیدی رواں سال عام انتخابات میں ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔
اگر ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بات کریں تو وہ بھی آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں الیکشن ایکٹ 2022 کے تحت ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔