فرمان الہی بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ. الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ   اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے. سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے بڑا مہربان نہایت رحم والا انصاف کے دن کا حاکم (اے پروردگار) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ہم کو سیدھے رستے چلا ان لوگوں کے رستے جن پر تو اپنا فضل وکرم کرتا رہا نہ ان کے جن پر غصے ہوتا رہا اور نہ گمراہوں کے   *        I Free Palestinevisit to ANF
23 Jul
How to avoid early diseases during monsoon?

مون سون کے دوران جِلدی بیماریوں سے کیسے بچا جائے ؟

جون، جولائی اور اگست اِن تین مہینوں میں پاکستان بھر میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور جہاں اِن مہینوں میں برسات ہوتی ہے وہیں متعدد بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں۔تحقیق کے مطابق کسی بھی دوسرے موسم کے مقابلے میں مون سون کے موسم میں وائرل انفیکشنز کے ہونے کا خطرہ دگنا ہوجاتا ہے جس کی وجہ ہوا میں نمی کی زیادہ مقدار کا بیکٹیریا اور انفیکشن کو پنپنے میں مدد دینا ہے۔مون سون موسم کے دوران پیدا ہونے والی بیماریوں میں ’سیزنل انفلوائنزا‘ یعنی کہ موسمی زکام، ملیریا، ٹائیفائیڈ، ڈینگی بخار، ہیضہ اور ہیپاٹائٹس اے (پیلا یرقان) سرفہرست ہیں۔ان سب میں سے زیادہ وبائی زکام، ہیضہ اور جِلدی بیماریاں بچوں اور بڑوں کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مون سون کے دوران عام روٹین سے ہٹ ہر فرد کو اپنی مجموعی صحت و صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے، اس سے ناصرف بخار، پیٹ کی بیماریوں، وائرل اور انفیکشنز سے بچا جا سکتا ہے بلکہ جِلد کو بھی کیل مہاسوں اور پوڑے پِھنسیوں سے بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔طبی ماہرین کا بتانا ہے کہ مون سون موسم نارمل اور خشک جلد والوں کے لیے اتنا خطرناک ثابت نہیں ہوتا جتنا کہ چکنی جِلد والوں کے لیے، مون سون موسم میں جنہیں ایکنی کی شکایت پہلے سے ہو وہ مزید پریشان نظر آتے ہیں جبکہ صاف اور خشک جِلد والے بھی مخلتف جِلدی انفیکشنز میں گھِرے نظر آ تے ہیں۔ماہر ین کا کہنا ہے کہ مون سون کے دوران بیمار ہونے سے پچنے کے لیے سب سے پہلے تو اپنے گھر کو مکھیوں سے صاف رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں، بعد ازاں اپنی صاف ستھرائی کے لیے  کم از کم دن میں 2 سے 3 بار نہانا چاہیے، بار بار ہاتھوں اور چہرے کو دھونا چاہیے تاکہ جراثیم کے پجیلاؤ سے بچا جا سکے۔مون سون موسم کے جِلد پر منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے درج ذیل تجاویز پر باقاعدگی سے عمل کر کے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مون سون میں جِلدی امراض سے بچاؤ ممکن بنانے کے لیے چکنی جلد والے افراد کو دن میں 2 سے 3 بار ’سیلیسائیلک ایسڈ‘ والے محلول سے اپنا چہرہ دھونا اور نہانا چاہیے۔مون سون کے دوران چہرے کو ایکنی سے بچانے کے لیے برف سے چہرے پر مساج کریں، جب تک مون سون کا موسم رہے اس عادت کو نہ چھوڑیں۔اس موسم میں ٹی ٹری آئل پر مشتمل محلول، آئل یا ٹونر جسم کے کھلے  حصوں پر استومال کیا جا سکتا ہے، یہ مفید ثابت ہوگا ۔خود کو پر سکون رکھنے کی کوشش کریں اور پانی زیادہ سے زیادہ پئیں ۔جسم کا درجہ حرارت بڑھنے سے جلد کے مسام اضافی تیل خارج کرنے لگتے ہیں، اس دوران کیفین والے مشروبات جیسے کہ چائے، کافی، کاربونیٹڈ واٹر اور مسالے والی غذاؤں سے اجتناب کریں۔کھلے مساموں کو بند کرنے کے لیے جراثیم کُش پھٹکری کا پانی بنا کر چہرے اور جسم کے دانوں سے متاثرہ حصوں پر لگائیں۔خشک جلد والے افراد گھر سے باہر جاتے ہوئے کسی اچھے اور لائٹ کم چکناہٹ والے موسچرائزر کا استعمال کر سکتے ہیں جبکہ آئلی اسکن والے ایلویورا جیل لگا سکتے ہیں ۔
آئلی اسکن والے افراد مون سون کے دوران کسی بھی قسم کی بی بی کریم یا موسچرائزنگ لوشن سے اجتناب کریں، میک اپ کم سے کم لگائیں اور جِلد کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے بار بار دھوئیں اور خشک رکھنے کی کوشش کریں۔مون سون موسم میں جِلد کو موسچرائز کرنا جلد کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لہٰذا اس دوران کوئی اضافی باڈی لوشن یا مچھر بھگانے والے لوشن کے استعمال سے اجتناب کریں۔یاد رکھیں اس موسم میں کوئی بھی سخت یا زیادہ کیمکل پر مبنی بیوٹی پروڈکٹ اسکن پر ریش، لال دانوں یا جِلدی انفیکشن کا سبب بن سکتی ہے۔