I
گزشتہ ہزار سال میں معاشرے کی بہتری کیلئے کی جانے والی تنظیم سازی کی اگر تاریخ پڑھی جائے تو سب سے زیادہ زور قانون پر دیا جاتا رہا ہے کیوں کہ کسی بھی قوم کے معیار کو اگر پررکھنا ہو تو اس کے قانونی اداروں اور معاشرے میں قانون کو لاگو ہوتے دیکھا جاتا ہے۔دین اسلام کے بھی دنیا میں آنے کے بعد سب سے زیادہ اصول زندگی اور قانون پر ہی توجہ دی گئی۔یعنی یہ کہنا بجا نہیں ہوگا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا راز اس کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی اور آزادانہ پالیسی ہوتی ہے۔پاکستان میں اس وقت نفاذ قانون کے تقریباً 18ادارے ہیں اور 30ے قریب آگے انکی برانچز ہیں ملکی وقار کی بحالی اور جرائم کی روک تھام کے حوالے سے جہاں باقی ادارے اپنا کام کر رہے ہیں وہیں اینٹی نارکوٹکس فورس کا ادارہ بھی دن رات پاکستان کے باسیوں کے لیے اپنی جان کی فکر کیے بغیر منشیات مافیا کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔اینٹی نارکوٹکس فورس کا ادارہ 21Feb,1995 کو 2 مختلف اداروں �PNCB,ANTF کے اشتراک سے وجود میں آیاجسکا مقصد پاکستان کو ڈرگ فری بنانا تھا اور تب سے لیکر اب تک یہی مقصد سرفہرست ہے . دنیا کی 80فیصد ڈرگ کی ڈیمانڈ افغانستان پورا کرتا ہے ,پاکستان افغانستان اور تاجکستان کی ٹرائی وکھان کوریڈور کو استعمال کرتے ہوئے یہ ڈرگز روس اور پھر یورپ بھیجی جاتی ہے۔اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ 7ہزار کلومیٹر کا رقبہ محفوظ کرنا اور اپنی سرزمین کو کسی غلط ہاتھوں استعمال نا ہونے دینا انتہائی مشکل اور ضروری کام ہے کیوں کہ پاکستان پر FATF اور دیگر انٹرنیشنل اداروں کی طرف سے جو اکثر پابندیاں لگائی جاتی ہیں وہ انہی ہمسایہ ممالک کے کیے دھرے کام ہوتے ہیں.اینٹی نارکوٹکس فورس نا صرف اپنے بارڈز کو سیکیور کرتا ہے بلکہ اتنے بڑے رقبے کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندرون بھی آپریشنز کرتا ہے.یونیورسٹییز کے اندر باقاعدہ طور پر اینٹی نارکوٹکس سفیر بنائے گئے تاکہ طلبہ و طالبات خود بھی اس کو قومی فریضہ سمجھ کر اپنا رول ادا کریں جنہیں ادارے کی طرف سے مکمل سپورٹ حاصل ہوتی ہے۔ادارے کی طرف سے ڈرگز فری ہسپتال کی سہولت بھی مختلف شہروں میں موجود ہے جہاں پرمریضوں کو واپس خوشحال زندگی کی طرف لانے کیلئے کوشش کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ری ہیب سینٹرز، سائیکولوجسٹ، فری سیمینارز اور ٹول فری نمبرزکے ذریعے بھی آگاہی پروگرامز اور ایکشنز کیے جاتے ہیں۔