فرمان الہی بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ. الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ   اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے. سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے بڑا مہربان نہایت رحم والا انصاف کے دن کا حاکم (اے پروردگار) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ہم کو سیدھے رستے چلا ان لوگوں کے رستے جن پر تو اپنا فضل وکرم کرتا رہا نہ ان کے جن پر غصے ہوتا رہا اور نہ گمراہوں کے   *        I Free Palestinevisit to ANF
19 Jul
19Jul

IMF معاہدہ، ثابت قدم رہنا ہوگا، مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنا ہوگی، مالیاتی خسارہ کم کرنے کیلئے صوبوں کو سرپلس بجٹ دینا ہوگا، پروگرام کی تفصیلات جاری

واشنگٹن (ٹی وی رپورٹ)پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ کو زراعت اور تعمیرات کے شعبوں پر ٹیکس لگانے کا یقین دلا دیا‘ یہ بھی یقین دلایا کہ کسی کو کوئی نئی ٹیکس چھوٹ ملے گی نہ ایمنسٹی اسکیم جاری کی جائے گی‘ کرنسی کی شرح تبادلہ مارکیٹ کے مطابق رکھی جائے گی‘ڈالر کے اوپن اور انٹر بینک ریٹ میں 1.25 فیصد سے زیادہ فرق نہیں ہوگا‘پاکستان نے آئی ایم ایف سے تنخواہوں اور پنشن اخراجات کم کرنے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا فنڈ بڑھانے کا وعدہ بھی کیا ہے‘سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ رپورٹ جاری کی جائے گی‘حکومت اسٹیٹ بینک سے نیا قرض نہیں لے گی‘ آئی ایم ایف پاکستان کے پروگرام پر عمل درآمد کی مانیٹرنگ کرتا رہےگا جبکہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے‘9ماہ کے اسٹینڈ بائی معاہدے پر ثابت قدمی سے عمل ‘مانیٹری پالیسی میں مزیدسختی لانا ہو گی۔ رواں ماہ کے آخر میں سالانہ بنیادی بجلی نرخ میں اضافہ کیا جائے گا۔‘مالیاتی خسارہ کم کرنے کے لیے صوبوں کو سرپلس بجٹ دینا ہوگا‘ٹیکس آمدن بڑھانے کےلیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے ‘ پاکستان میں مہنگائی 25.9جبکہ بیروزگاری کی شرح 8فیصدرہنے کا امکان ہے ‘پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح محض 2.5 فیصد ہوسکتی ہے‘آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی کہ پاکستان کی معاشی شرح نمو پائیدار پالیسی اور اصلاحات پر عملدرآمد اور مناسب مالی تعاون سے بتدریج 5 فیصد پر واپس آنے کی توقع ہے۔اس سال مالی خسارہ 3567 ارب، اگلے سال 5444 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے‘پاکستان کو اگلے 3 سال میں 87 ارب 42 کروڑ ڈالر کی بیرونی فنانسنگ درکار ہوگی۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی تفصیلات جاری کردیں۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کو توانائی پر سبسڈی کم کرنے اور ریونیو بڑھانے کے علاوہ درآمدات پر پابندی ختم کرنے کا یقین بھی دلایا ہے۔پاکستان نے آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ رواں مالی سال پرائمری سرپلس 401 ارب روپے رکھا جائے گا۔ مرکزی اور صوبائی حکومتیں بہبود کے شعبے کا فنڈز بڑھائیں گی۔سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ رپورٹ جاری کی جائے گی، نیشنل اکاؤنٹس کی سہ ماہی رپورٹ جاری کی جائے گی۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اسٹینڈ بائی پروگرام پرعمل کرنا ہوگا‘ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری ضروری ہے۔ اس مالی سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں 859 ارب روپے وصول کیے جائیں گے جو اگلے سال ایک ہزار ارب اور سال 26-2025 تک پیٹرولیم لیوی کا ہدف 1134 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔ رواں سال نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 2116 ارب روپے وصولی کا امکان ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق اس سال پاکستان کا دفاعی بجٹ 1804 ارب، اگلے مالی سال 2093 ارب ہو جائے گا۔کرنسی کی شرح تبادلہ کنٹرول کرنے کے لیے رسمی اور غیررسمی طریقے استعمال نہیں کیے جائیں گے۔سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ رپورٹ جاری کی جائے گی، 2024 میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔معاہدے کے مطابق سرکاری اداروں میں گورننس کی بہتری کے قانون کو فعال کیا جائے گا، آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کردہ معاہدے کے مطابق پاکستان کا کہنا ہے جنیوا کانفرنس کے بعد قرض رول اوور کروانے پر توجہ ہے۔ درامدآت پر پابندیاں پروگرام کے خاتمے تک ہٹا دی جائیں گی۔ حکومت اسٹیٹ بینک سے نیا قرض نہیں لے گی، ایف بی آر میں ٹیکس ریفنڈ کے مسائل کو فوری حل کرنے اور پاور سیکٹر کے بقایاجات کو کلیئر کرنے کی ضرورت ہے۔بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس سال مالی خسارہ 3567 ارب، اگلے سال 5444 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے‘پاکستان میں مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔مالی سال 2024 میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہوسکتی ہے جو گذشتہ سال 8.5 فیصد اور 2022 میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 6.2 فیصد تھی۔ مالیاتی خسارہ معیشت کا 7.5 فیصد اور قرضوں کا حجم 74.9 فیصد رہے گا۔ آئی ایم ایف نومبر2023 اور فروری 2024میں پاکستان کی معیشت کا جائزہ لے گا۔اس سے پہلے پہلے پاکستان کو کارکردگی دکھانا ضروری ہوگا۔پروگرام پر عمل درآمد کے لیے جو اضافی اقدامات لینے پڑیں وہ پاکستان اٹھانے کا پابند ہوگا۔ نئے اقدامات اٹھانے اور پالیسیوں میں تبدیلی کے لیے آئی ایم ایف سے مشاورت کی جائے گی۔معاہدے کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کو بروقت مستند ڈیٹا فراہم کرے گا۔