I
by youth desk
دی ہیگ (راجہ فاروق حیدر) سفارت خانہ اسلامی جمہوریہ پاکستان، نیدرلینڈز نے یوم استحصالِ کشمیرʼ کی مناسبت سے ایک ویبینار کا اہتمام کیا۔ ویبنار میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کیلئے آرٹیکل 35(A) اور 370کی منسو خی جیسے بھارتی یکطرفہ اقدام کے بعد سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر توجہ مرکوز کروائی گئی۔ مقررین میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب سفیر ضمیر اکرم، کشمیر کونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید اور معروف علمی وعوامی دانشور پروفیسر محمد اسلم سید شامل تھے۔ و یبینار میں شرکاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی جن میں ماہرین تعلیم، یونیورسٹی کے طلباء اور کمیونٹی ممبران شامل تھے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سفیر سلجوق مستنصر تارڑ نے یوم ِ استحصال کشمیر کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی موجودہ صورتحال،کشمیری رہنماؤں اور صحافیوں کی بے جا نظربندی کی مذمت کی۔ انہوں نے حریت رہنما یاسین کی غیرقانونی سزا اور بلاجواز قانونی کاروائیوں کے خاتمہ پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تنازعجموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ مقررین نے 5اگست2019کے بعدسے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم اور کشمیریوں کی حالت ِزار کے علاوہ تنازع جموں و کشمیر کی تاریخی، سیاسی اور قانونی جہتوں کاتذکرہ کیا۔ انہوں نے بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعدآبادیاتی تبدیلی کو اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔ انہوں نے حریت رہنما یاسین ملک کی بھارتی غیر قانونی اور ظالمانہ حراست سے رہائی کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب، سفیر ضمیر اکرم نے کشمیری عوام کے مصائب کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بھارت کے یکطرفہ اقدامات کے منفی نتائج کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ تنازع جموں و کشمیر کے حل کے ذریعے خطے میں امن و سلامتی میں عالمی برادری اپنا اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ کشمیر کونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید نے بھارتی قابض افواج کی جانب سے کشمیری رہنماؤں کی غیر قانونی نظربندی، بے گناہ لوگوں کے قتل ِعام اور صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی آواز کو دبانے کی مذمت کی۔ انہوں نے مقبوضہ جمو ں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو عالمی برادری کے ضمیر کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور اسے بالآکر اپنا فیصلہ واپس لینا پڑے گا۔ پروفیسر محمد اسلم سید نے کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لیے جدوجہد اور بھارتی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر توجہ مرکوز کرائی۔ انہوں نے بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر زور دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو اقوام متحدہ میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے پر مجبور کرے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں کیے گئے ہندوستان کے وعدوں کی تکمیل کے بغیر کوئی حل قابل قبول نہیں ہوسکتا۔شرکاء نے بھر پور دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کچھ سوالات بھی کئے، جن کے جوابات پینل نے دیے۔ سفیر سلجوق مستنصر تارڑ نے مقررین اور شرکاء کا ویبنیار میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔۔