فرمان الہی بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ. الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ   اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے. سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے بڑا مہربان نہایت رحم والا انصاف کے دن کا حاکم (اے پروردگار) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ہم کو سیدھے رستے چلا ان لوگوں کے رستے جن پر تو اپنا فضل وکرم کرتا رہا نہ ان کے جن پر غصے ہوتا رہا اور نہ گمراہوں کے   *        I Free Palestinevisit to ANF
10 Sep
10Sep

علامہ محمد مقصود احمد قادری سابق خطیب داتا دربار لاہور کا شان اور پیغام اولیا پر امریکہ میں شاندار خطاب

روحانی خطاب کے انعقاد میں سیکرٹری جنرل ثمر خان ، حافظ صابر خان ، عزیز بٹ ، رانا بشیر، حاجی امین نے اہم کردار ادا کیا

میں نے داتا دربار میں 22 سال خدمت کی اور امامت فرمائی، جب انسان اللہ کے نزدیک ہو جاتا ہے تو پھر اللہ کی عطا کر وہ طاقت سے دیکھتا اور سنتا ہے

 امریکہ میں گذشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان دانڈیا میں دین اسلام کی تبلیغ کیلئے اکثر علماء اکرام تشریف لاتے ہیں جن کی تعلیمات سے ہم امریکن پاکستانی فیضیاب ہوتے
ہیں۔ ان علماء اکرام میں ایک نام علامہ محمد مقصود احمد قادری کا ہے۔ آپ نے لاہور داتا دربار میں 22 سال گدی نشین کے عہدے پر فائز رہے اور داتا دربار کے تبلیغی کام کو آگے بڑھایا۔ گذشتہ جمعہ بروکلین کی مسجد محمدیہ رضویہ میں برادر ثمر خان کی کاوشوں سے جمعہ کے اجتماع میں علامہ مقصود قادری نے خطاب کیا۔ تقریب کا آغاز مسجد کے امام حافظ محمد عثمان نے قرآن پاک کی حلاوت سے فرمایا اور نعت شریف پڑھی۔ انہوں نے علامہ مقصود قادری کا مختصراً تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ قادری صاحب لاہور داتا دربار میں 22 سال گدی نشین کے عہدے پر فائز رہے اور داتا دربار کے تبلیغی کام کو آگے بڑھایا۔ اس موقع پر مسجد محمدیہ رضویہ عقیدت مندوں سے مکمل طور پر بھر چکی تھی ۔ علامہ مقصود احمد قادری نے قرآن پاک کی تلاوت کے بعد شان اولیا د پیغام اولیائی" کے موضوع سے اپنے خطاب کا آغاز کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ میں کئی سالوں سے یہاں آرہا ہوں لیکن اس مسجد محمد یہ رضویہ کا اپنا مزاج ہے اور خصوصاً شمر اور ان کے والد حافظ صابر خان صاحب ہمارے پرانے مرید ہیں ان کی فیملی نے اس مسجد کی بڑی خدمت کی ہے۔ اللہ تعالی ان کو جزائے خیر دے۔ علامہ صاحب نے کہا کہ میں نے داتا دربار میں 22 سال خدمت کی اور امامت فرمائی۔ میرے لئے ایک اعزاز کی بات ہے ۔ انہوں نے فرمایا کہ داتا دربار میں جمعہ کی نماز میں تیں سے پینتیس ہزار لوگ ایک وقت میں جمعہ


پڑھتے ہیں۔ میری کوشش رہی ہے کہ وہ بات کروں جو سب کو آسانی سے سمجھ آ جائے۔ چاہے وہ پڑھا لکھا ہو یا ان پڑھ ہو ۔ سب کو میری بات سمجھ آ جائے۔ انہوں نے کہا ہمارا کام اللہ کے ولیوں کا پیغام آگے بڑھاتا ہے۔ داتا صاحب کا تعلق اولیاء کرام سے ہے جنہوں نے اللہ اور رسول پاک کا پیغام دنیا میں پھیلایا۔ یہی کام ہم یہاں امریکہ میں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم گھر میں بھی اپنے بچوں سے اپنی زبان میں بات کرتے ہیں تا کہ انہیں پیغام سمجھ آجائے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں مومن کا ذکر ہے، شہیدوں کا ذکر ہے، صدیقین کا ذکر ہے، اولیاء کا ذکر ہے، اس طرح داتا صاحب کا تعلق اس جماعت سے ہے اس گروہ سے ہے جس کو قرآن پاک نے اولیاء اللہ کہا۔ اولیاء کا ذکر کرنا قرآن مجید کا حکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ولی کی جمع اولیاء ہے جس کے 17 معنی ہیں۔ ان معنوں میں ایک کا مطلب نذیک ہے یعنی قریب ہونا ۔ انہوں نے کہا اس طرح اللہ تعالیٰ نے قیامت تک سب کو بتا دیا ہے کہ یہ وہ گروہ ہے جو قیامت تک میرے قریب رہیں گے۔ ہمیں یہ دیکھتا ہے کہ انسان اللہ کے قریب کیسے ہو سکتا ہے۔ اس بارے حضور نے فرمایا کہ اللہ ارشاد فرماتا ہے کہ بندہ میرے نزدیک تب ہوتا ہے جب وہ نماز میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہ اسلام میں نوافل ہیں، کچھ فرائض ہیں، انہوں نے پانچوں نمازوں کی تفصیل بتائی ، انہوں نے کہا کہ فرض کے علاوہ ساتوں کو نوافل کہا جاتا ہے۔ کئی بزرگ ساری ساری رات نوافل پڑھتے ہیں تا کہ اللہ تعالیٰ اور حضور کا قرب حاصل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہم آنکھوں. سے دیکھتے ہیں، کانوں سے سنتے ہیں، پیروں سے چلتے ہیں یہ سب انسانی طاقت سے ممکن ہے لیکن جب انسان اللہ کے نزدیک ہو جاتا ہے تو پھر انسان اللہ کے قریب ہو جاتا ہے اس طرح پھر اس کی شان ہی مختلف ہو جاتی ہے وہ اپنی آنکھ یا کان سے نہیں بلکہ اللہ کی مرضی اور عطا کردہ طاقت سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داتا صاحب نے اپنی کتاب کشف و الموجود جس کے 17 زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں فرماتے ہیں کہ ان اولیا کی آنکھیں اور کان ہزاروں میل دور سے دیکھا ور سن سکتے تھے۔ انہوں نے صحابی رسول حارثہ کے واقعہ کی مثال بیان کی کہ وہ ساتویں آسمان تک دیکھ سکتے تھے۔

 انہوں نے کہا کہ میں عرش الہی تک دیکھ سکتا ہوں۔ یادر ہے کہ اس وقت فون یا سیلائٹ نہیں ہوتے تھے جبکہ حضور کا صحابی زمین پر کھڑے ہو کر عرش اٹھی کو دیکھ سکتا تھا اور فرمایا کہ میں جنتی کو جنت اور گناہ گاروں کو دوزخ میں جاتا دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے فرمایا کہ زیادہ سے زیادہ نوافل پڑھا کرو تا کہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو جائے۔ علامہ صاحب نے فرمایا کہ جب بندہ اللہ تعالٰی سے جڑ جاتا ہے تو نوافل کثرت سے پڑھتا ہے تو اس کی اپنی طاقتیں ختم ہو جاتی ہیں پھر وہ اللہ تعالٰی کی غیبی طاقت سے چلتا ، اٹھتا بیٹھتا ، دیکھتا، سنتا کھانا اور پیتا بھی ہے وہ پھر اللہ تعالی کی مرضی سے ہر کام کرتا ہے۔ علامہ نے حضرت بلال کا واقعہ سنایا کہ ایک بار حضور نے حضرت بلال سے پوچھا تم کیا عمل کرتے ہو کہ تمہارے پاؤں کی آواز مجھے جنت پر بھی آرہی تھی تو حضرت بلال نے فرمایا کہ میں نوافل کثرت سے پڑھتا ہوں اور خصوصا وضو کرنے کے بعد نوافل پڑھتا ہوں۔ علامہ صاحب نے فرمایا کہ نماز پڑھا کرو، نوافل کثرت سے پڑھا کرو۔ آج کی سے ظاہر ہوا جسے اللہ تعالی کا قرب حاصل ہو جائے وہ قریب کی آواز اور دور کی آواز من. ہر بیماری، پریشانی کا حل نماز میں ہے۔ انہوں نے کہا آج کل گھر گھر پریشانیاں ہیں، بچوں کو نماز کی جانب لاؤ۔ نوافل کی اہمیت بتاؤ، میرا وعدہ ہے گھر پر ہر قسم کی پریشانی و مشکلات ختم ہو جائیں گی۔ اس سکتا ہے۔ انہوں نے فرمایا داتا صاحب 980 سال پہلے پیدا ہوئے ( آپ 400 ہجری میں پیدا ہوئے تھے ۔ آپ لا ہور تشریف لائے اور 465 ہجری  میں وفات پائی۔ آپ کی عمر 65 بریں تھی۔ آپ کے وصال سے کئی سال بعد خوث الاعظم پیدا ہوئے۔ حضرت غوث پاک نے داتا صاحب کی کتاب کشف والموجوب پڑھی تو آپ نے فرمایا کہ داتا صاحب اتنی بڑی شخصیت کے مالک تھے کہ اگر میں ان کی زندگی میں پیدا ہوتا تو میں ان کا مرید ہوتا۔ یہ بات حوث الاعظم فرما رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اگر کسی بھی شخص کو کسی بھی جائز کام میں کامیابی حاصل نہ ہورہی ہو تو وہ داتا صاحب کی کتاب کو پہلے صفحے سے آخری صفحے تک پڑھے۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے کشف والموجوب کئی بار پڑھی لیکن جملہ میں فرمایا اٹھی بن. اللہ سے غافل نہ ، یعنی اللہ نے جس سے (لاہی نہ بن) سے منع کیا اس سے منع ہو جا، اس میں بہتری ہے۔ ہر وقت اللہ کی یاد میں مصروف رہو، نوافل ادا کیا کرو، اس روحانی خطاب کا انعقاد مسجد محمدیہ رضویہ کے امام حافظ محمد عثمان ، جنرل سیکرٹری شمر خان، حافظ صابر خان، عزیز بیٹ، صدر رانا بشیر، حاجی امین نے اہم کردار ادا کیا۔ امام مسجد حافظ محمد عثمان نے جمعہ کی نماز کی امامت فرمائی۔ علامہ محمد مقصود قادری نے دعا کروائی۔ اختام پر مسجد کے سیکرٹری جنرل ثمر خان اور ان کے والد حافظ صابر خان کی جانب سے لذیذ انگر پیش کیا گیا۔