فرمان الہی بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ. الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ   اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے. سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے بڑا مہربان نہایت رحم والا انصاف کے دن کا حاکم (اے پروردگار) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ہم کو سیدھے رستے چلا ان لوگوں کے رستے جن پر تو اپنا فضل وکرم کرتا رہا نہ ان کے جن پر غصے ہوتا رہا اور نہ گمراہوں کے   *        I Free Palestinevisit to ANF
20 Aug
20Aug

اسلام دیگر مذاہب اورانکی عبادتگاہوں کے تحفظ کا درس دیتا ہے

خواجہ عبدالوحید پال سینئر نائب صدر پاکستان مسلم لیگ یواے ای

جڑانوالہ میں پیش آنے والے واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے

 اسلامی جمہوریہ پاکستان مملکت خداداد پاکستان اسلامی فلاحی ریاست . اپنے قیام سے لیکر آج تک مذہبی جنونیت کے بھنور میں ہچکولے کھا رہا ہے، ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) یواے ای کے سینئر نائب صدر خواجہ عبدالوحید پال نے کیا انہوں نے مزید کہا کہ وہ اعلیٰ وارفع مقصد اور اصول جو اکابرین نے اس مملکت کے حصول کے لئے طے کئے تھے سب عنقا ہیں۔ سب خوبصورت دلر با نعروں کی گونج میں اب کہیں دکھائی دیتے نہ سنائی دیتے ہیں ناقص پالیسیوں کی بدولت اپنی اوائل عمری میں نوزائیدہ مملکت دو لخت ہو گئی۔ ذمہ داروں کا تعین آج تک نہ ہو سکا ماضی سے سبق سیکھے بغیر اسی فرسوده نظام مذہبی جنونیت، صوبائی لسانی تعصب، فرقہ واریت، کفر اور غداری کے فتووں کی بھر مار کے ساتھ دنیا کے مہذب وترقی یافتہ قوموں میں اپنا مقام حاصل کرنے کی تگ و دوہ میں ہم اپنے اکابرین اور ان ہزاروں لاکھوں شہیدوں کی قربانیوں کو فراموش کر کے ایک ایسی اندھی غار میں داخل ہو رہے ہیں جہاں دشمن شب خون مارنے کو تیار بیٹھا ہے خدارا ہوش کے ناخن لیں ابھی بھی وقت ہے سنبھل جائیں۔ جڑانوالہ میں پیش آنے والے واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اگر کسی فرد واحد نے ایسا قبیح فعل کیا ہے جس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہوا سے شفاف تحقیق کے بعد جرم ثابت ہونے پر قانون کے مطابق سزاملنا چاہیے مگر جس انداز میں رد عمل سامنے آیا ہے کسی صورت اسلامی تعلیمات اسکی اجازت نہیں دیتیں اسلام دیگر مذاہب اور انکی عبادت گاہوں کے تحفظ کا درس دیتا ہے مگر انتہائی افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے۔ جہاں منصف اندھے ہوں انصاف بکتا ہو ظالم مجرموں کو عدالتوں میں عزت و احترام ملتا ہو مظلوم انصاف کے حصول کے لیے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر اس فانی دنیا کو خیر باد کہہ جائے پھر اس جنگل میں قانون کو ہاتھ میں لے لینا آسان ہو جاتا ہے جو کسی بھی مہذب معاشرے میں قابل قبول نہیں۔