I
علمائے کرام سے ملاقات، مذہبی رواداری اور مذہبی ہم آہنگی کے لیے ملکر کام کرنے پر اتفاقعلماء ہمارے سر کا تاج ہیں۔ پاکستان کا مقصد اور مطلب لا الہ الا اللہ ہے۔ لے کر رہیں گے پاکستان؛ بٹ کر رہے گا ہندوستان. یہ نعرے ہمارے اجداد نے لگائے۔ آج بہت سے افراد میڈیا پر بیٹھ کر مایوسی پھیلاتے ہیں۔ ہوسکتا ہے ہماری کارکردگی اچھی نہ رہے لیکن ہماری نیت ٹھیک اور بامقصد ہے۔ معاشرے میں عدم برداشت کیسے بڑھی یہ سوچنا ہوگا۔ کیا ہم دین کا صیح پیغام و مقصد مسلمانوں تک پہنچا سکے؟؟ سانحہ جڑانوالہ اس ملک کی بدقسمتی ہے۔ وزیراعظم نے اس پر سختی سے نوٹس لیا۔ ایک غلط فہمی کی بنیاد پر خبر پھیلائی جاتی ہے کہ توہین رسالت یا قرآن ہوا ہے۔ ہم توہین رسالت اور قرآن کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔ لیکن یہ کیا ہے کہ ہم لوگ اپنی عدالت خود لگا لیں۔ چھوٹی بچیاں کہتی ہیں جب گھر سے باہر نکلتی ہوں تو ڈر لگتا ہے۔ ہم اقلیتوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟؟ ہم تو رسول اللہ کے امتی ہیں ہمیں ایسا کردار اور اخلاق اپنانا چاہیے کہ غیر دین، دین میں داخل ہو۔ ہدایت دینا اللہ کا کام ہے۔ رسول اللہ پر کتنا ظلم ہوا انھوں نے درگزر کیا ،معاف کیا۔ سانحہ جڑانوالہ بہت بڑا واقعہ ہے تاہم حکومت کی رٹ موجود ہے۔ وزیراعظم نے واضح کہا کسی سے ڈرنا نہیں ہے اور کسی کو رعایت نہیں دینی۔ فیصل آباد کی سول انتظامیہ سے مشاورت کی، واقعے کی تفصیلات لیں۔ میں پاکستان کے خوبصورت چہرے کو ایسے دھبوں سے پاک کرنا ہے۔ منی پور واقعات نے سیکولر بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کیا۔ اب وہی آگ یہاں بھی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ چالیس سال میں پہلی دفعہ کسی سعودی وزیر حج نے پاکستان کا دورہ کیا۔ مکہ اور مدینہ میں پاکستان ہاؤس بنانے درخواست کی ہے۔ بزرگ زائرین کے لیے بائیو میٹرک کی شرط ختم کرانے کی بات کی ہے۔ ہم حجاج سے دعائیں لینا چاہتے ہیں۔ ایسی پالیسی بنا رہے ہیں کہ اس بار حجاج کرام یہ ضرور کہیں گے کہ ایک انیق احمد تھا جس نے حجاج کو یاد رکھا۔۔۔